انڈو پیسیفک اتحاد اجلاس؛ خطے میں روس اور چین کی جارحیت پر تشویش

Ad Code

Responsive Advertisement

انڈو پیسیفک اتحاد اجلاس؛ خطے میں روس اور چین کی جارحیت پر تشویش

 

انڈو پیسیفک اتحاد اجلاس؛ خطے میں روس اور چین کی جارحیت پر تشویش

ٹوکیو:  امریکا، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل انڈو پیسیفک اتحاد کے سربراہ اجلاس میں علاقائی سلامتی، یوکرین پر روس کے حملے اور خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

 ٹوکیو:  امریکا، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل انڈو پیسیفک اتحاد کے سربراہ اجلاس میں علاقائی سلامتی، یوکرین پر روس کے حملے اور خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کی میزبانی میں 4 ممالک پر مشتمل انڈو پیسیفک اتحاد کے رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ٹوکیو میں جاری ہے جس میں امریکا کے صدر جوبائیڈن، جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور آسٹریلیا کے نومنتخب وزیراعظم انتھونی البانی نے شرکت کی۔

انڈو پیسیفک اتحاد کے رکن ممالک کے سربراہان کا یہ دوسرا اجلاس ہے۔ اجلاس میں روس کی یوکرین اور چین کی تائیوان پر جارحیت سے خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں رکن ممالک نے امریکی صدر کی اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ روس کے یوکرین پر حملے سے پیدا ہونے والے تنازع کے خاتمے تک انڈو پیسیفک کے اہداف حاصل نہیں ہوسکتے۔ اسی طرح چین کے تائیوان اور ہانگ کانگ میں مداخلت پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ روس کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے بھارت نے اب تک یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے اور نہ ہی روس سے پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری بند کی ہے۔

2004 میں تشکیل پانے والے انڈوپیسیفک اتحاد کو امریکا نے پیسیفک ریجن میں اپنے وژن کی ترویج اور علاقائی سلامتی و شراکت داری جیسے اہداف سے نتھی کردیا تھا جو اب مشترکہ مشقیں، وبائی امراض سے مقابلہ، موسمیاتی تبدیلی، سائبر سیکیورٹی سمیت 6 ورکنگ گروپس پر کام کر رہا ہے۔

انڈو پیسیفک اتحاد نے رکن ممالک کے لیے فیلوشپ کا بھی آغاز کیا ہے جو 100 امریکی، آسٹریلوی، بھارتی اور جاپانی طلبا کو ہر سال سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں گریجویٹ ڈگریوں کے لیے امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسپانسر کرے گا۔


Post a Comment

0 Comments