کٹی پھٹی تحریر والا بوسیدہ کاغذ 38 کروڑ روپے میں نیلام

Ad Code

Responsive Advertisement

کٹی پھٹی تحریر والا بوسیدہ کاغذ 38 کروڑ روپے میں نیلام

 

کٹی پھٹی تحریر والا بوسیدہ کاغذ 38 کروڑ روپے میں نیلام

کٹی پھٹی تحریر والا بوسیدہ کاغذ 38 کروڑ روپے میں نیلام
لندن: 

گزشتہ دنوں برطانیہ کے مشہور نیلام گھر ’’کرسٹیز‘‘ نے 300 سال پرانا ایک بوسیدہ کاغذ ریکارڈ 23 لاکھ 50 ہزار ڈالر (تقریباً 38 کروڑ پاکستانی روپے) میں نیلام کیا ہے جس پر کٹی پھٹی تحریر موجود ہے۔

تاہم یہ تحریر کسی عام شخص کی نہیں بلکہ سائنس کی تاریخ ساز ہستی، سر آئزک نیوٹن کی ہے۔


البتہ، اس تحریر کے خاص الخاص ہونے کی ایک وجہ اور بھی ہے: اس میں نیوٹن نے اپنی معرکۃ الآراء کتاب ’’پرنسپیا میتھمیٹیکا‘‘ کے پہلے ایڈیشن میں کچھ ترامیم کرنے کےلیے اپنی ہی تحریر میں کاٹ پیٹ کی ہے۔ علاوہ ازیں، کاغذ کے اس ٹکڑے پر نیوٹن کے اپنے دستخط بھی موجود ہیں۔


واضح رہے کہ نیوٹن کو کلاسیکی طبیعیات (کلاسیکل فزکس) کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔

نہ صرف کلاسیکل فزکس بلکہ نیوٹن کے قوانینِ ثقل (لاز آف گریوی ٹیشن) بھی آج تک معمولی ترمیم کے ساتھ دنیا بھر میں استعمال ہورہے ہیں۔


نیوٹن نے اپنے دریافت کردہ قوانین کی تفصیلی وضاحت ’’پرنسپیا میتھمیٹیکا‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں شائع کروائی تھی جس کا پہلا ایڈیشن 1687 میں دستیاب ہوا تھا۔ (نیوٹن نے یہ کتاب لاطینی زبان میں لکھی تھی کیونکہ اس زمانے میں سائنس کے حوالے سے لاطینی کو ’’عزت کی زبان‘‘ سمجھا جاتا تھا۔)


آج اسے سائنسی تاریخ کی عظیم ترین کتاب کا درجہ بھی حاصل ہے جسے ’’صرف ایک سائنسدان نے تنِ تنہا تحریر کیا تھا۔‘‘

لگ بھگ 220 ملی میٹر لمبے اور 189 ملی میٹر چوڑے (رجسٹر پیپر سائز) کاغذ پر لکھی گئی یہ تحریر صرف ڈیڑھ صفحات پر مشتمل ہے جو ایک ہی ورق کے دونوں طرف لکھے گئے ہیں۔ اس تحریر میں نیوٹن نے ’’پرنسپیا‘‘ کے پہلے ایڈیشن میں کئی تبدیلیاں تجویز کی ہیں۔

لندن:   گزشتہ دنوں برطانیہ کے مشہور نیلام گھر ’’کرسٹیز‘‘ نے 300 سال پرانا ایک بوسیدہ کاغذ ریکارڈ 23 لاکھ 50 ہزار ڈالر (تقریباً 38 کروڑ پاکستانی روپے) میں نیلام کیا ہے جس پر کٹی پھٹی تحریر موجود ہے۔

لندن:   گزشتہ دنوں برطانیہ کے مشہور نیلام گھر ’’کرسٹیز‘‘ نے 300 سال پرانا ایک بوسیدہ کاغذ ریکارڈ 23 لاکھ 50 ہزار ڈالر (تقریباً 38 کروڑ پاکستانی روپے) میں نیلام کیا ہے جس پر کٹی پھٹی تحریر موجود ہے۔

اس مختصر مسودے پر مئی سے جولائی 1694 تک کی تاریخیں موجود ہیں۔ اس میں 39 سطریں نیوٹن کے ہاتھ سے لکھی ہوئی، جبکہ مزید 21 سطریں ڈیوڈ گریگوری کی تحریر کردہ ہیں جو اسکاٹ لینڈ کا ماہرِ فلکیات تھا اور اس کتاب پر نظرِ ثانی کے سلسلے میں نیوٹن کے ساتھ کام کررہا تھا۔

سر آئزک نیوٹن کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریریں بے حد نایاب ہیں اس لیے وہ اکثر بہت مہنگے داموں میں نیلام ہوتی ہیں۔


’’کرسٹیز‘‘ کے مطابق، نیوٹن کے ہاتھ سے لکھی ہوئی یہ تحریر ان کے ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ رقم میں نیلام ہوئی ہے کیونکہ 300 سال بعد بھی نیوٹن کے مداحوں کی دیوانگی برقرار ہے۔

Post a Comment

0 Comments