رمیز راجہ نے شاہین آفریدی کو تنہا چھوڑ دینے سے متعلق خبروں کو بےبنیاد قرار دیدیا
کراچی: چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو تنہا چھوڑ دینے سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
فین فورم میں سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی قومی ٹیم کا اہم فاسٹ بولر ہے، ان کو تنہا چھوڑ دینے سے متعلق یہ بحث غیر ضروری ہے جبکہ یہ کہنا غلط ہے کہ پی سی بی فاسٹ بولر کا ساتھ نہیں دے رہا۔
رمیز راج نے واضح کیا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کو پی سی بی کا مکمل تعاون حاصل ہے اور ڈاکٹرز کی ٹیم انکے ساتھ برطانیہ میں موجود ہے، ایسا ممکن نہیں کہ بورڈ اپنے اسٹار کو تنہا چھوڑ دے۔
انہوں نے محمد رضوان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ میں جب وکٹ کیپر بلے باز کی طبعیت خراب ہوئی تھی اس وقت بھی پی سی بی نے اپنے کھلاڑی کی خدمت کی اور رات بھر ڈاکٹرز نے جاگ کر کھلاڑی کو ٹھیک کیا جس کے بعد وہ فائنل کھیلنے کے قابل ہوئے۔
چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ اسی طرح فخر زمان بھی اب جا رہے ہیں تو ان کو بھی بورڈ کا مکمل تعاون حاصل ہے، جتنا ہم اپنے کھلاڑیوں کے لیے کر رہے اس طرح کسی بھی بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کے لیے نہیں کیا۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے الزام عائد کیا تھا کہ اگلے ماہ آسٹریلیا میں ہونے والے عالمی کپ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان کے اعلان کردہ 15 رکنی اسکواڈ میں شامل انجری کا شکار فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی اپنی ری ہیب خود کر رہے ہیں اور پی سی بی ان کا بالکل ساتھ نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں نے شاہین شاہ آفریدی کی فٹنس کی بحالی کے لیے اپنے طور پر معالج کا بندوبست کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی گھٹنے کی انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد اکتوبر کے پہلے ہفتے میں لندن میں بولنگ کا آغاز کریں گے اور اسی ماہ کے آخر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی اسکواڈ میں شمولیت کے لیے آسٹریلیا جائیں گے۔
وہ جولائی میں گال میں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران دائیں گھٹنے میں چوٹ لگنے سے زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد وہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ، پاکستان کے دورہ ہالینڈ اور ایشیا کپ سے باہر ہوگئے تھے۔
ابتدائی طور پر ان کی بحالی کا دورانیہ 28 اگست کو ختم ہونا تھا لیکن اس کے بعد وہ انگلینڈ کے خلاف سات میچز کی ٹی ٹوئنٹی ہوم سیریز سے بھی باہر ہوگئے ہیں۔
0 Comments