کراچی: سمندری طوفان بائپر جوئے کا کراچی سے فاصلہ مزید کم ہو کر 230 کلو میٹر رہ گیا ہے جبکہ کیٹی بندر اور ٹھٹہ سے بھی اس کی مسافت کم ہوئی ہے، کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے علاقوں میں موجود ہیں۔
محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 23واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی پیش قدمی کیٹی بندر (سندھ) اور بھارتی ریاست گجرات کی جانب جاری رہی۔
سمندری طوفان کا 6 گھنٹے کے دوران شمال/ شمال مشرق کی سمت میں سفر جاری رہا۔ کراچی کے جنوب سے 230کلو میٹر اور ٹھٹھہ کے جنوب سے 235کلومیٹر دور ہے جبکہ طوفان کا فاصلہ کیٹی بندر سے 155 کلومیٹر ہے۔
طوفان کے مرکز میں ہوائیں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے مرکز اور اطراف میں 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔ طوفان کا رخ کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کی طرف ہے۔
طوفان کے پیشِ نظر جنوبی مشرقی سندھ کے اضلاع میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔ بدین، سجاول، ٹھٹہ، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
اسکے ساتھ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور شہید بینظیر آباد میں بھی گرج چمک آندھی کے ساتھ بارشیں ہونے کا امکان ہے۔
اس سے قبل گزشتہ تین روز کے دوران طوفان کا رخ مسلسل شمال کی جانب رہا جس کے بعد طوفان کا رخ شمال مشرق کی جانب ہوا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سمندری کے نتیجے میں پیش آنے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی کمیٹی تشکیل دیدی، جس میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی، وزیر توانائی اور وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سید امین الحق شامل ہیں۔
کمیٹی میں متعلقہ اداروں کے سربراہان کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر فوری اقدامات اُٹھائے جاسکیں، کمیٹی سمندری طوفان کی صورتحال میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے گی۔ کمیٹی سمندری طوفان بپرجوائے کے پاکستان کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیدا ہونی والی صورتحال، نقصانات کا بھی جائزہ لے گی اور وزیراعظم کو فوری رپورٹ ارسال کرے گی۔
سمندری طوفان 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے صبح گیارہ بجے ٹھٹھہ سے ٹکرائے گا، شیری رحمان
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان اور این ڈی ایم اے کے حکام نے بائیپر جوائے کے حوالے سے پریس کانفرنس کی اور صورت حال سے آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سمندری کا اثر لازمی ہوگا، سائیکلون ٹھٹہ سے گجرات کے درمیان صبح گیارہ بجے کے قریب ٹکرائے گا، جس سے ٹھٹھہ، بدین اور سجاول زیادہ متاثر ہوں گے اور اس کی شدت کا اندازہ کل ہی لگایا جاسکے گا۔ طوفان کی رفتار 180 کلومیٹر فی گھنٹہ تک رہے گی۔ کراچی سے اس کا فاصلہ بڑھ کر 370 کلومیٹر پر پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ ممکنہ متاثرہ جگہوں سے لوگوں کو جلد از جلد نکالا جائے، اس وقت سمندری طوفان کا رخ تھرپارکر کی طرف ہے، بائپر جوائے کی وجہ سے سندھ میں طوفان اور بارشیں دونوں متوقع ہیں۔ کراچی کے لئے 110 ملی میٹر بارش کا کہا گیا تھا۔
شیری رحمان نے کہا کہ پیٹرولنگ ریلیف اور ریسکیو کے لئے تمام ادارے متحرک ہیں، اب تک 66 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ بہت سے لوگ رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہو چکے ہیں ، اس باربھی وہی علاقے متاثر ہو رہے ہیں جو پچھلے سال سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔
ساحلی علاقوں سے شہریوں کا انخلا جاری
سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی والے شہروں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ کیٹی بندر سمیت متاثرہ علاقوں کی آبادی کو منتقل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان کا خطرہ، کراچی میں انٹرمیڈیٹ بورڈ اور یونیورسٹیز کے امتحانات ملتوی
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔
ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام نے بتایا کہ ساحلی پٹی پر رہنے والے 74343 افراد میں سے اب تک 67367 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، ساحلی علاقوں میں سے 91 فیصد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کیٹی بندر سے 13 ہزار، گھوڑا باری سے 5 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جبکہ شہید فاضل راہو سے 11560 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کئے گئے، اسی طرح سجاول سے 8300، جاتی سے 8165 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے، کھارو چھان سے 4872 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ضلع ملیر کی ساحلی پٹی سے شہریوں کا انخلا
ضلع ملیر کی 16 کلو میٹر ساحلی پٹی میں شامل علاقے ابراہیم حیدری میں 4 لاکھ 50 ہزارافراد میں سے 15000 ہزار آبادی سمندری طوفان کی زد میں ہے جن میں سے 5 ہزار افراد کو دوسرے مقام پر منتقل کردیا گیا۔ جن کے لیے 9 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ابراہیم حیدری میں مقیم دس ہزار افراد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
سمندر میں پانی کی سطح بلند
طوفان کے پیش نظر شہر میں تیز ہوائیں چلیں جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہوگئی ہے، ابراہیم حیدری، ڈی ایچ اے گالف کلب، ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔
برساتی نالوں کی صفائی نہ ہوسکی
کراچی میں ممکنہ بارشوں کے دوران برساتی نالوں کی صفائی کے انتظاما ت نا ہوسکے، شہر کے مختلف علاقوں میں سائن بورڈ ز بھی نصب ہے جبکہ کمشنر کر اچی نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے کا احکاما ت جا ری کر دیے ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات اور ترجمان سندھ حکومت کی بھی شہریوں سے اپیل
صوبائی وزیر اطللاعات و ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن ، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش اور طوفان کے دوران گھروں سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اپنی جان کی حفاظت کریں۔
گورنر سندھ کا 15 ہزار متاثرین کے لیے ایک ماہ کا راشن دینے کا اعلان
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات ہر صورت یقینی بنائے جارہے ہیں، اس ضمن میں متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہوں اور ان سے مسلسل صورتحال پر بریفنگ بھی لی جارہی ہے۔
0 Comments