یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں 50 سے زائد پاکستانی نوجوان شامل

Ad Code

Responsive Advertisement

یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں 50 سے زائد پاکستانی نوجوان شامل

 

یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں 50 سے زائد پاکستانی نوجوان شامل

 اسلام آباد: یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی کے زندہ بچ جانے والوں میں بارہ پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ فی الوقت ہم جاں بحق ہونے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔ یونان میں پاکستانی مشن سفیر عامر آفتاب کی سربراہی میں مقامی حکام سے رابطے میں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہریوں کی شناخت، لواحقین کو امداد فراہم کرنے کے لیے مقامی حکام سے رابطہ ہے. ہمارا مشن 78 برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے. شناخت کا یہ عمل قریبی خاندان کے افراد (صرف والدین اور بچوں) کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کے ذریعے انجام پائے گا.

انہوں نے کہا کہ بدقسمت کشتی پر سوار ممکنہ مسافروں کے اہل خانہ سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ تصدیق کے مقاصد کے لیے یونان میں ہمارے مشن سے 24/7 ہیلپ لائن نمبرز پر رابطہ کریں. اہل خانہ تصدیق شدہ لیبارٹریوں سے ڈی این اے رپورٹس اور مسافر کی شناختی دستاویزات info@pakistanembassy.gr پر شیئر کریں۔

دوسری جانب کمشنر میرپور چوہدری شوکت علی نے کہا ہے کہ یونان کشتی حادثہ میں کوٹلی کے مختلف علاقوں کے پچاس کے قریب نوجوان شامل ہیں، کوٹلی ڈیڈ باڈیز کی شناخت کا عمل جاری ہے وزارت خارجہ اور حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں۔ یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی؛79 افراد ہلاک 

انہوں نے کہا کہ کوٹلی متاثرہ فیملیز سے رابطے کر رہے ہیں ابھی فیملیز کو بھی اپنے بچوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں، حادثہ کا شکار نوجوان تین چار ماہ پہلے اپنے گھروں سے بیرون ملک گئے، کوٹلی حادثہ کا شکار نوجوان پاکستان سے لیگل ویزہ پر لیبیا تک جاتے ہیں اور وہاں سے غیرقانونی طریقہ اختیار کر کے یورپ جاتے ہیں۔

ادھر حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں گوجرانوالہ کے علاقہ کشمیر کالونی کے تین دوست بھی شامل ہیں۔ امجد ،جلال اور حبیب آٹھ ماہ قبل لیبیا گئے تھے کشتی حادثے کی خبر سے تینوں گھرانے غم سے نڈھال ہیں

امجد بیگ کے بھائی نے بتایا کہ تینوں دوست 9جون کو اٹلی کے لیے نکلے تھے، امجد نے آخری کال پر والدہ سے دعا کی درخواست کی تھی۔


Post a Comment

0 Comments