ہندوانتہاپسندطلبا سے خوف زدہ نہیں تھی، مسکان خان
بھارتی میڈیا کوانٹرویومیں مسکان خان کا کہنا تھا کہ وہ ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگاتے زعفرانی مفلرگلے میں ڈالے انتہاپسند طلبا سے خوف زدہ نہیں تھیں۔
سکینڈ ائیرکی طالبہ مسکان خان کا کہنا تھا کہ وہ اسائنمنٹ جمع کرانے کالج گئی تھیں ۔انہیں برقع پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا تھا۔ کسی نہ کسی طرح کالج میں داخل ہوئیں توہندوانتہاپسند طلبا نے پیچھا کرنا شروع کیا اورجے شری رام کے نعرے لگائے۔
مسکان خان نے مزید کہا کہ ان نعروں اورہندوانتہاپسند طلبا سے خوف زدہ ہونے کے بجائے انہوں نے جوابی کارروائی کرنا ضروری سمجھا اوراللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔
مسکان خان نے کہا کہ حجاب مسلمان لڑکی کے لازم ہے اوروہ حجاب پہنتی رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی اداکار نے ہندو انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ کو شیرنی قرار دیدیا
مسکان خان کا کہنا تھا کہ وہ کلاس میں برقع نہیں حجاب پہنتی ہیں اورحجاب پہن کرکلاس اٹینڈ کرنے پرپہلے کبھی اعتراض نہیں کیا گیا تھا۔میرا پیچھا کرنے اورنعرے لگانے والوں میں صرف 10 فیصد کالج کے طالب علم تھے۔
دلیری سے ہندوانتہاپسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان خان اوراللہ اکبرپاکستان میں ٹوئٹرپرٹاپ ٹرینڈ بن گیا اورسوشل میڈیا صارفین مسکان خان کی ہمت اورجرات کی داد دے رہے ہیں۔
0 Comments