ضلع خانیوال کی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے دفتر نے ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم سرکاری طور پر اس واقعے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔
ضلع خانیوال کے قصبے تلمبہ کے علاقے 17 موڑ کے مقامی افراد نے ہلاک ہونے والے شخص پر قرآن کی مبینہ بے حرمتی کرنے اور مسلمانوں کی مقدس کتاب کے اوراق کو مبینہ طور پر جلانے کا الزام عائد کیا۔
سنیچر کی شب پیش آنے والے اس واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کی لاش کو درخت سے لٹکایا گیا۔ ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل لوگ گرے ہوئے شخص پر پتھر برسا رہے ہیں۔
ضلع خانیوال کی پولیس کے ترجمان عمران نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تحصیل میاں چنوں کے علاقے 17 موڑ میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پر پہنچ چکی ہے اور مقامی افراد شدید مشتعل ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی اور پُرتشدد ہجوم کو نہایت سختی سے کچلیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
واقعے کے حوالے سے موجود عینی شاہد نصیر میاں نے بتایا کہ شام کے وقت انھوں نے اچانک شور سنا اور موقعے پر پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ایک شخص پر اینٹوں اور پتھروں کی بارش کر رہا ہے۔
’لوگ انتہائی مشتعل تھے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ اس شخص نے قران پاک کی مبینہ توہین کی ہے۔ اس کے بعد اس شخص کی لاش کو اٹھا کر درخت کے ساتھ لٹکا دیا گیا تھا۔ پولیس موقع پر پہنچی تو مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پتھراؤ سے پولیس کے کچھ اہلکار معمولی جبکہ ایک اہلکار زیادہ زخمی ہوا۔‘
0 Comments